That's the great name. The name "Bazm-e-Adam" was
coined by Talwandi Musa Khan. The name "Abdul Hameed Adam" was born on
April 10, 1910 in Talwandi Musa Khan, a village on the outskirts of Gujranwala.
After completing his primary education in Talwandi Musa Khan, he matriculated
from Islamia High School, Bhati Gate, Lahore and passed as an FA private
candidate. Later, Adam Sahib got a job in military accounts. In 1933, after ten
years of service, he moved to Iraq and married an Iraqi girl. Returned to
Pakistan in 1941 and passed (SAS) Departmental Examination in Distinguished
Position and was reinstated for employment in Military Accounts. After the
formation of Pakistan, he was transferred to Rawalpindi. And retired in April
1966. In 1960, he translated the quatrains of the well-known Lebanese-born poet
Omar Khayyam into Urdu, which became very popular. One of the reasons for this
was that Khayyam and Adam's philosophy of life and style of poetry are similar.
عجب انداز سے محبوب حق نےجلوہ فرمایا
سرور آنکھوں میں آیا جان دل میں نور ایماں میں (عدمؔ )
"بزم عدمؔ " کا پس منظر اور محرکات :
ایک بندہ ایک خواب دیکھ سکتا ہے مگر اس خواب کی تعبیر کے لیے ٹیم کا
ہونا بہت ضروری ہے۔دوسرے علاقوں کی طرح ہمارے علاقہ میں بھی ادبی سرگرمیاں نہ ہونے
کے برابر تھیں۔میں اندر ہی اندر کڑھتا تھاکہ برصغیر پاک وہند کا عظیم اردو غزل
گواور رومانوی شاعر سید عبدالحمید عدمؔ سرزمین عدمؔ (تلونڈی موسٰی خاں،گوجرانوالہ) میں
پیدا ہوا اور وہیں پہ ادبی سرگرمیوں کا فقدان ہے یوں میری بہت بڑی خواہش تھی کہ یہاں
بھی ادبی سرگرمیاں شروع ہوں جن میں ہرادب دوست اور باذوق آدمی حصہ لے سکے۔ایسی
خواہش اور ایسا خواب رکھنے والا میں اکیلا ہی نہیں تھا ۔میری طرح اور بھی بہت ادب
اور عدمؔ کے دیوانے تھے جو چاہتے تھے کہ
ہمارا علاقہ بھی علم و ادب کا گہوارہ بنے۔ جہاں علمی اور ادبی نسل پروان چڑھے ۔ان
میں نمایاں شخصیات یہ تھیں۔ سر محمد شریف صاحب(علمی، ادبی شخصیت ریٹائرڈ ہیڈماسٹر)،وکیل
عمر دراز چیمہ صاحب مرحوم(معروف قانون دان،نیک سیرت شخصیت) ،معروف شاعر پروفیسر نسیم
اختر صاحب(ریٹائیرڈ میڈیکل پروفیسر ،اسلامیہ کالج ،گوجرانوالہ )،سر شکر دین
صاحب(سماجی ،عوامی شخصیت ایس ،ایس ،ٹی ریٹائرڈ ٹیچر)،سر بوٹا صاحب(حاضر سروس سکول
ٹیچر )،علامہ افتخار خالد صاحب(معروف شاعر،ادیب، کالم نویس،سفر نامہ نگار )، اعجاز
طاہر ٹیپو صاحب(معروف شاعر ) ،ممتاز حسن نجمی مغل صاحب(معروف پنجابی شاعر) تھے
۔مذکورہ ہستیوں سے میں نےبہت کچھ سیکھا کیونکہ ان کا پہلو بہترین تربیت گاہ اور
علمی، ادبی پیاسوں کی پناہگاہ تھا۔ تب مین
اڈا تلونڈی موسیٰ خاں یو۔ بی۔ ایل بینک کے ساتھ ہمارا جنرل سٹور تھا۔ اسے اس وقت
"پاک ٹی ہاؤس" کی حیثیت حاصل تھی۔ جہاں ہر شام بزم سخن سج جاتی تھی۔ جس
میں علامہ افتخار خالد صاحب ،اعجاز طاہر ٹیپو صاحب، ممتاز حسن نجمی صاحب ،سید
عبدالواحد شاہ صاحب (ڈسکہ)بلاناغہ حصہ لیتے تھے۔جن کے ادبی ذوق سے مستفید اور لطف
اندوز ہونے کے لئے کئی ادبی پروانےمنڈلانے لگتے تھےاور پھر یہی ادبی نشست مشاعرےکا
روپ دھار لیتی۔۔۔۔۔بہت ہی خوبصورت دور تھا۔ یہ غالبا1998ء کی بات ہے جب ہم نے
تلونڈی کی تاریخ کا پہلا اردو مشاعرہ سرشکر دین صاحب کی ٹینٹ شاپ کے چوبارہ پہ
منعقد کروایا ۔جس کی صدارت سرمحمد شریف صاحب نے فرمائی اور شعرائے کرام میں ممتاز
حسن نجمی صاحب ،علامہ افتخار خالد صاحب،اعجاز طاہر ٹیپو صاحب،سید عبدالواحد شاہ
صاحب( ڈسکہ) اور بندہ ناچیز صابر حسین
منہاس تھے۔مذکورہ مشاعرے کا ہمیں بڑا حوصلہ افزا رسپانس ملا ۔جس کے باعث ہمارے ادبی
جذبے کو کافی تقویت ملی۔مزید تلونڈی موسے خاں کو سرزمین عدمؔ کا لقب دینے کا شرف بھی مجھ بندہء ناچیز کو حاصل
ہے ۔پھر 2003 ء میں بسلسلہ تعلیم مجھے لاہور (پنجاب یونیورسٹی) جانا پڑا ۔تعلیم
مکمل کرنے کے بعد بسلسلہ روزگار ،ایک طویل عرصہ مجھے لاہور قیام کرنا پڑا جس کی
وجہ سے عارضی طور پہ میری ادبی سرگرمیاں کچھ کم ہوگئیں مگر سرزمین عدمؔ (تلونڈی موسیٰ خاں) میں ادبی سرگرمیاں کم نہ ہوئیں
کیونکہ تلونڈی کا ادبستان، ریٹائرڈ سر محمد شریف صاحب،علامہ افتخار خالد صاحب اور
اعجاز صاحب کے دولت کدے میں آباد رہا۔جہاں ہر علمی اور ادبی ذوق رکھنے والا جی بھر
کے مستفید ہوا یوں ادبی جذبے سے سرشار باذوق افراد نے ادبی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ
کر حصہ لینا شروع کر دیا ۔جن میں رحمت اللہ امن صاحب ،اللہ دتہ سانول صاحب ،غلام
مصطفی آزاد صاحب ،سیف اللہ سیفی صاحب ،بابوشہزاد احمد سحر صاحب،مسعود احمد ذوق
صاحب ،افتخار الحسن افتخار صاحب تھے۔
"بزم عدمؔ " کاقیام :
علامہ افتخار خالد صاحب ،اعجاز طاہر ٹیپو صاحب ،ممتاز حسن نجمی صاحب،
رحمت اللہ بٹ امن صاحب،اللہ دتہ سانول صاحب،سیف اللہ سیفی صاحب ، مسعود احمد ذوق
صاحب ،شہزاد بابوسحر صاحب،غلام مصطفی آزاد صاحب ،افتخار الحسن صاحب اور بندہ ء نا
چیزصابر حسین منہاس کی خصوصی کاوشوں سے
2013 کویہ درینہ ادبی خواہش پوری ہوئی اور
برصغیر پاک و ہند کے عظیم اردو رومانوی شاعر سید عبدالحمید عدمؔ (1910 تا
1981) کی یاد میں بزم عدمؔ معرض وجود میں
آئی ۔۔۔۔۔۔۔تب بزم عدمؔ کے عہدیداران و
اراکین یہ تھے ۔
فہرست برائے عہدےدران
(بزم عدمؔ )
صدر (تاحیات ):سر محمد شریف
صاحب(ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر )
سینئر نائب صدر : سر محمد شکردین
صاحب (ایس۔ ایس۔ ٹی ریٹائرڈ ٹیچر )
سیکرٹری اصلاح و
مشاورت: پروفیسر
نسیم اختر صاحب(ریٹائیرڈ میڈیکل پروفیسر ،اسلامیہ کالج ،گوجرانوالہ)
نائب صدر : سر شاہد بٹ صاحب (پرنسپل پرائیویٹ اسکول )
جنرل سیکرٹری : سیف اللہ سیفی صاحب
جوائنٹ سیکرٹری : صابر حسین شاد
سیکرٹری انتظامی امور : غلام
مصطفی آزاد صاحب
سیکرٹری اطلاعات و نشریات : علامہ افتخار خالد صاحب
سیکرٹری فنانس : رحمت اللہ بٹ صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2023ء بزم عدمؔ کے موجودہ عہدیداران یہ ہیں ۔
صدر (تاحیات ): سر محمد شریف صاحب(ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر )
سرپرست اعلٰی : پروفیسر نسیم اختر صاحب(ریٹائرڈ میڈیکل پروفیسر
،اسلامیہ کالج گوجرانوالہ )
سینئر نائب صدر : سر محمد شکردین صاحب(ایس۔ ایس ۔ٹی ریٹائرڈ ٹیچر
)
نائب صدر : سر شاہد بٹ صاحب (پرنسپل پرائیویٹ سکول )
جنرل سیکرٹری : علامہ افتخار خالد صاحب
جوائنٹ سیکرٹری : صابر حسین شاد
سیکرٹری انتظامی امور : اللہ دتہ سانول صاحب
سیکرٹری اطلاعات و نشریات : عرفان یونس رحمانی صاحب
فنانس سیکریٹری : بشیر احمد صاحب
فہرست برائے ممبران و اراکین (بزم عدمؔ ) :
ارشد محمود صاحب ،نواز احمد
بھٹی صاحب ،ہمایوں مہار صاحب(اوورسیز پاکستانی ) ، ڈاکٹر عمر سعید بھٹی صاحب،حفاظت
علی ٹیلر ماسٹر صاحب ،حاجی تنویر حسین صاحب (اووسیز پاکستانی )،غلام ربانی صاحب
(اوورسیز پاکستانی ) آف باورے،اوورسیز پاکستانی قیصرنوید بھٹی صاحب، ذوالفقار چیمہ صاحب،حکیم ظفر امین صاحب ,پروفیسر
رفیق انجم صاحب،اقبال چٹھہ صاحب آف ٹھٹہ اعظم خاں اور زوہیب ارشد صاحب آف باسی
والا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بزم عدمؔ کے قیام کے اوائل میں
احسن لائبریری اور بزم کے آفس کیلئے چھتی مسجد( محلہ ٹینکی والا ) کی دکان کرایہ
پر لی گئی۔تھوڑے عرصہ بعد ہی پروفیسر نسیم اختر صاحب نے فی سبیل اللہ اپنی ڈیرہ
والی جگہ مہیا کر دی۔ بعد ازاں سر شکردین صاحب جب اپنے نئے گھر شفٹ ہوئے تو پرانا
گھر بزم کے لیے وقف کر دیا۔ایک طویل عرصے تک بزم کی ساری سرگرمیاں وہی سرانجام پاتی
رہیں پھر تلونڈی کے عظیم سپوت سکندر چیمہ صاحب اور سیفءاللّٰه ناگرا صاحب کے خصوصی
تعاون کے باعث یکم دسمبر، 2022 ءمیں لائبریری
اور بزم آفس ٹینکی والی جگہ منتقل ہو
گئےاور اسی جگہ پر حسب روایت رواں ماہ کی پہلی اتوار کو بعد از نماز عشاہ ماہانہ
تنظیمی اجلاس ہوتا ہے۔
بزم عدمؔ کے اغراض و
مقاصد :
بلاشبہ 'بزم عدمؔ 'علمی، ادبی
،فلاحی اور ایک غیر سیاسی تنظیم ہے ۔ ہر علم اور ادب دوست، باذوق آدمی مذکورہ تنظیم
کا حصہ بن سکتا ہے ۔اس کا مقصد معاشرے کو
علمی اور ادبی بنانا ہے،نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، مستحقین کی پوشیدہ
مدد کرنا ہے اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ۔
Abdul Hameed Adam |
سیدعبدالحمید عدمؔ صاحب کا مختصر تعارف :۔یہ وہ عظیم ہستی ہے۔ جس کے نام سے منسوب "بزمِ عدمؔ " تلونڈی موسیٰ خاں کی بنیاد رکھی گئ۔آپ 10
اپریل 1910 کو گوجرانوالہ کے ایک معروف اور قدیم قصبہ تلونڈی موسیٰ خاں (پسرور
روڈ ) میں پیدا ہوئے۔اپنے علاقہ سے محبت ایک فطری عمل ہے یوں آپ کو بھی تلونڈی
موسٰی خاں سے خاص محبت تھی یہی وجہ ہے کہ آپ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ کے بھی اسے
فراموش نہ کر سکے۔ان کے ہر مجموعہ کلام میں تلونڈی موسٰی خاں کا ذکر ملتا ہے۔عدمؔ صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم تلونڈی موسیٰ خاں میں
ہی حاصل کی پھر زمانہء طالب علمی ہی میں آپ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لاہور شفٹ ہو
گئے۔یوں اسلامیہ ہائی سکول بھاٹی گیٹ، لاہور سے میٹرک کیا۔جبکہ ایف –اے پرائیویٹلی
پاس کیا۔بعد ازاں عدمؔ صاحب نے ملٹری
اکاؤنٹس میں ملازمت اختیار کرلی۔ 1933 میں دس سال ملازمت کرنے کے بعد عراق چلے
گئے اور وہاں ایک عراقی لڑکی سے شادی کرلی۔ 1941 میں واپس پاکستان آگئے اور ( ایس
–اے –ایس) محکمانہ امتحان امتیازی پوزیشن میں پاس کیا اور مِلٹری اکاؤنٹس میں
ملازمت پر دوبارہ بحال ہوگئے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد اُن کا تبادلہ روالپنڈی کر دیا
گیا۔ اور اپریل 1966 میں اس عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ آپ نے1960 میں معروف لبنانی
نژاد اور شاعر "عمر خیام" کی رباعیات کا اردو ذبان میں ترجمہ کیا جسے
خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ خیام اور عدمؔ کا فلسفۂ زندگی اور شاعری کا انداز ملتا جلتا
تھا.اسی لیے عدمؔ صاحب کو اردوادب کا عمر
خیام بھی کہا جاتا ہے۔
اردو کے اس عظیم رومانوی غزل گو شاعر سیدعبدالحمید عدمؔ کے یوم پیدائش کی طرح ،تاریخ وفات کے حوالے سے
بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض 10 مارچ اور بعض 4 نومبر 1981 کو یومِ وفات تسلیم
کرتے ہیں۔خیر بعد وفات عدمؔ صاحب کو ڈرائی پورٹ قبرستان مغلپورہ لاہورکے صدر
دروازے کے پاس دفن کیا گیا ہے۔ عدمؔ صاحب
کا شماربرصغیر پاک
کے ٹاپ ٹین شعراء میں ہوتا
ہے۔حتیٰ کہ 50ء اور 60ء کی دہائی میں آپ کا طوطی بولتا تھا اور آپ کو ہراردو
مشاعرے کی رونق اور کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا تھا۔ کیونکہ آپ کاکلام نہایت عام
فہم، سادہ ،پر اثر ،ترنم، موسیقیت،مستی،تازگیمدہوشی،محبت اور سوز سے بھرپور ہے۔آپ
نے شاعری کی جس صنف میں بھی طبع آزمائی کی اسے امر کر دیا۔آپ نے زیادہ تر غزل،
قطعات،رباعیات کو ذریعہ اظہار بنایا،بالخصوص غزل کو مزید عام فہم، پر اثر اور آب
دار بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ غزل اور قاری کا رشتہ مزید استوار اور پائیدار
ہوا۔ جہاں بھی اردو بولی اور سمجھی جاتی
ہے وہاں آپ کے مداحوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے۔آپ کے بہت سارے اشعار آج بھی
زبان زد عام اورضرب المثل ہیں۔جن میں سے چند پیش خدمت ہیں۔
؏
کتنے حسین
لوگ تھے جو مل کے ایک بار ۔۔۔۔۔آنکھوں میں جذب ہو گئے دل میں سما گئے!
؏
صرف اک قدم
اٹھا تھا غلط، راہ شوق میں ۔۔۔۔۔منزل تمام عمر مجھے ڈھونڈتی رہی!
؏
پڑھتا نماز
میں بھی ہوں پر اتفاق سے ۔۔۔۔۔اٹھتا ہوں نصف رات کو دل کی صدا کے ساتھ!
؏
تخلیق
کائنات کے دلچسپ جرم پر ۔۔۔۔۔۔ہنستا تو ہوگا آپ بھی یزداں کبھی کبھی!
؏
وہ پرندے
جو آنکھ رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب
سے پہلے اسیر ہوتے ہیں!
؏
اے عدمؔ ! احتیاط ان لوگوں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ منکر
نکیر ہوتے ہیں !
؏
سو گئے
جہاں بھی رات آئی۔۔۔۔۔۔بے گھروں کے بڑے ٹھکانے ہیں!
؏
مٹائے گا
مجھ کو عدمؔ کیا کوئی ۔۔۔۔۔۔۔محبت میرا
سنگ بنیاد ہے!
؏
پہلی پہلی
محبتوں میں عدمؔ ۔۔۔۔۔۔۔۔کتنا جوش و خروش ہوتا ہے !
؏
پوچھا تھا
ایک صاحب دل نے میرا مزاج ۔۔۔۔۔۔۔۔بے ساختہ لبوں پہ ترا نام آ گیا!
؏
عدمؔ خلوص کے بندوں میں ایک خامی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ستم ظریف
بڑےجلد باز ہوتے ہیں !
؏
حسن اک
دلربا حکومت ہے۔۔۔۔عشق اک قدرتی غلامی ہے!
؏
شاید مجھے
نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ ۔۔۔۔۔محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں!
؏
میں نے ہر
چیز کو اپنا سمجھ لیا۔۔۔۔۔۔مجھے خبرنہ تھی یہ تیری کائنات تھی!
؏
جب آپس میں
ملتے ہیں دو بچھڑے ہوئے ساتھی ۔۔۔۔عدمؔ ہم
درد کے ماروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے!
؏
دل ابھی
پوری طرح ٹوٹا نہیں ۔۔۔۔۔دوستوں کی مہربانی چاہئے !
؏
بارش شراب
عرش ہےیہ سوچ کرعدمؔ ۔۔۔۔۔۔بارش کےسب حروف کو الٹا کے پی گیا !
؏
ذرا اک
تبسم کی تکلیف کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ گلزار میں پھول مرجھا رہے ہیں!
؏
میں عمر
بھر جواب نہیں دے سکا عدمؔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ایک نظر میں اتنے سوالات کر گئے!
بلاشبہ عدمؔ صاحب ہر عہد کے شاعر ہیں اس لئے ان کے ہر شعری
مجموعے کا اہل ادب کو شدت سے انتظار رہتا تھا۔آپ کے درجنوں شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ جن میں سے
خرابات ، نگار خانہ ، چارہ درد، رمِ آہو ، دستورِ وفا وغیرہ زیادہ معروف ہیں اور انہیں بہت زیادہ پذیرائی
ملی۔یوں تو عدمؔ صاحب کب کے مسافر عدمؔ ہوئےمگر اپنے کلام کے ذریعے وہ آج بھی زندہ ہیں
کیونکہ موت فنکار کو آتی ہے فن کونہیں۔۔۔۔۔۔
"بزم عدمؔ " کے کئے گئے احسن اقدامات:
"بزم عدمؔ " ایک علمی ،ادبی
اور فلاحی تنظیم ہے۔ یوں اس نےاپنے قیام کے ساتھ ہی اپنے منشور پر عملا کام شروع کر دیا تھااور
بالکل قلیل مدت میں اپنی اور مخیر حضرات کی بھرپور معاونت سے گرانقدر ادبی اور
فلاحی خدمات سر انجام دیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
احسن لائبریری کا قیام: سر زمین
عدمؔ (تلونڈی موسٰی خاں )کے عظیم سپوت ،
اوورسیزپاکستانی جناب نوید رحمانی صاحب (مقیم جاپان ) کے خصوصی تعاون سے تلونڈی
موسیٰ خاں کی پہلی لائبریری کا قیام وجود میں آیا۔جسے تلونڈی کے عظیم سپوت، فخر
گجرانوالہ پاکستان کے پہلے سیکرٹری مالیات ،گورنر اسٹیٹ بینک ،ایم۔ڈی نیشنل بینک،ماہرمعاشیات
،تاریخ دان ،دانشور ،ادیب ،محقق ،شاعر ،قائداعظم اور لیاقت علی خان کے رفیق"
ممتاز حسن صدیقی صاحب" کے تخلص "احسن" کے نام پہ رکھا گیا۔جس میں
اسلامی ،شاعری ،نثر، تاریخ ،سائنس ،فلسفہ ،جنرل نالج سمیت ہر اہم علوم پہ مبنی
نادر کتب کاوسیع اسٹاک موجود ہے۔ جس سےبذریعہء مطالعہ ہر خاص و عام مستفید ہو سکتا
ہے وہ بھی بالکل فری!!
مستحق گھرانوں کی بلا امتیاز امداد:
"بزم عدمؔ " اپنے قیام سے لے کر اب تک اپنی مدد آپ کے تحت
انتہائی مخفی اور شفاف طریقےسے مستحق گھرانوں کی مدد کر رہی ہے اور انشاءاللہ تب
تک کرتی رہے گی جب تک اس کا وجود قائم ہے!!
Shukar deen |
ٹینکی والی جگہ(تلونڈی
موسٰی خاں) :
ٹینکی والی جگہ گندگی اور
غلاظت کا بہت بڑا ڈھیر تھی۔ جہاں سے گزرنا محال تھا مگرگزرنا بھی بہت ضروری تھا کیوں
کہ یہ راستہ سرزمین عدمؔ کی عظیم اور قدیم
درسگاہ(گورنمنٹ پرائمری بوائز سکول)،مرکزی عید گاہ اور مرکزی باغ والا قبرستان کو
جاتا تھا مگر کسی کوبھی اب امید نہ تھی کہ یہ جگہ دوبارہ اپنی اصل حالت میں آئے گی؟مگر
تلونڈی کے عظیم سپوت ،فخر پاکستان افتخار سکندر چیمہ صاحب ( بانی و صدر OPGFA) اور معروف سماجی، فلاحی شخصیت اوورسیزپاکستانی ،سیف اللہ ناگرہ صاحب ( مقیم اامریکہ) کے خصوصی تعاون اور بزم عدمؔ کے سینئر نائب صدر سرشکردین صاحب کے زیر نگرانی
مذکورہ جگہ نہ صرف دوبارہ اپنی اصلی حالت میں آئی بلکہ پہلے سے زیادہ کشادہ،صاف
،سرسبز اور پرکشش ہوگئ وہ بھی قلیل مدت میں۔۔۔۔۔۔
"بزم عدمؔ " کے آفس کا قیام:
سرزمین عدمؔ کے عظیم سپوت ،
افتخار سکندر چیمہ صاحب ( بانی و صدر OPGFA) اور اوورسیز پاکستانی ،سیف اللہ ناگرہ صاحب ( مقیم اامریکہ) کے
خصوصی تعاون اور "بزم عدمؔ " کے سینئر نائب صدر سرشکردین صاحب کی انتھک
محنت سے ٹینکی والی جگہ میں "بزم عدمؔ "کے آفس اور احسن لائبریری کے لیے
نئی عمارت بنائی گئی جہاں2022ء کے اواخر میں "بزم عدمؔ " کے آفس اور
احسن لائبریری کو شفٹ کر دیا گیا۔
فری ہیلتھ ڈسپنسری کا قیام :
سرزمین عدمؔ کے عظیم سپوت افتخار سکندر چیمہ صاحب ( بانی و
صدر OPGFA) اور پاکستانی اوورسیز ،سیف
اللہ ناگرہ صاحب ( مقیم اامریکہ) کے خصوصی
تعاون سےاور بزم عدمؔ کے سینئر نائب صدر
سرشکردین صاحب کےزیر نگرانی مذکورہ جگہ میں لوگوں کے لئےہیلتھ سہولت اور فری ہیلتھ
ڈسپنسری کیلئے عالیشان عمارت بنائی گئی ہے جس کا آغاز الحمد اللہ یکم فروری
2023کوکردیاگیاہے۔ ڈسپنسری اوقات کار : 3 بجے تا شام 6 بجے تک ( ناغہ بروز اتوار)
متعدد کامیاب مشاعروں کا انعقاد:
محدود وسائل کے باوجود
"بزم عدمؔ " نے جہاں لاتعداد مثالی فلاحی خدمات سرانجام دیں، وہیں ادبی
سرگرمیوں کو بھی اپنی لگن،محنت، جنوں اور اپنے مضبوط ارادوں سے پروان چڑھایا اور
ہر خاص تہوار،دن اور موقعہ کی مناسبت سے لاتعداد،پراثر ،قابل تعریف ،قابل فہم
،ڈسپلنڈ کامیاب مشاعروں کا انعقاد کروا کے حاضرین محفل سے حوصلہ افزائی اور داد
سخن سمیٹی۔یقینا جہاں اتفاق اور ٹیم ورک
ہوتا ہے وہاں کامیابیاں مقدر ہوتی ہیں۔
سرزمین عدمؔ کے داخلی ،خارجی
اور اہم روڈز پہ خیر سگالی سائن بورڈزکا نصب ہونا: سرزمین عدمؔ (تلونڈی موسٰی خاں)کی تاریخ میں پہلی بار اس کے
داخلی اور خارجی رستوں پر "بزم عدمؔ " کی طرف سے آنے والوں کو "خوش
آمدید" اور جانے والوں کو "خدا حافظ" کہ کر نہ صرف سرزمین عدمؔ کے وقار اور اخلاقی اقدار کو بلند کیا بلکہ اپنی
جنم بھومی اور اپنے محبوب شاعر کو پرموٹ بھی کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سرزمین عدمؔ کے دو مقامی روڈزکو اپنی دھرتی کے دو عظیم
محسنوں(1.سید عبدالحمید عدمؔ ۔2۔ ممتاز حسن صدیقی ) کے نام سے منسوب کیا اور ان کے ناموں کےسائن بورڈز
لگائے۔
. علاقہ کے اہل علم،اہل ذوق اوراہل دانش کو ایک جگہ اکٹھا: کرنا :
علاقہ کی معروف علمی، ادبی ،سماجی اورباصلاحیت شخصیات کو انکا من چاہ پلیٹ مہیا
کرنے کا سہرا بھی "بزم عدمؔ " کے سر جاتا ہے۔جہاں ان کی بصیرت اور صلاحیتوں
سے پورا علاقہ بہت مستفید ہو رہا ہے۔
نوٹ:
چند ادبی اور فلاحی منصوبہ جات ابھی زیر غور ہیں انشاءاللہ جن پر
مستقبل قریب میں عمل شروع ہو جائے گا۔
بزم عدمؔ کے آفس،احسن لائبریری،فری
ہیلتھ ڈسپنسری عمارت سمیت تمام بزم عدمؔ کی فلاحی اور ادبی تقریبات کے لئے جتنا گرافک ڈیزائنگ
کا کام ہوا ہے وہ ہمارے سیکرٹری اطلاعات و نشریات عرفان ہونس صاحب نے سرانجام دیا
ہے وہ ایک پروفیشنل اور عمدہ گرافک ڈیزائنر ہیں اور بزم کے لئے بے لوث کام کر رہے
ہیں۔ان کی بزم کے لیے گراں قدر خدمات قابل تحسین ہیں۔
No comments:
Post a Comment
Thank You